نئی دہلی،12/مارچ(محمدارسلان خان):بی جے پی لیڈر ڈاکٹر محمد نعیم احمد نے آج کہا کہ اقلیتوں کیلئے دیگر اسکالرشپس غیر استعمال شدہ ہیں،تعلیمی فیلوشپ بہتر معیاری تحقیقی آوٹ پٹ کیلئے ایک اقتصادی ترغیب ہیں،یہ لوگوں کو معاشی مجبوریوں و ذمہ داریوں سے بچانے کیلئے قائم کیے گئے ہیں جوبصورت دیگر تعلیم کے معیارکومتاثرکریں گے،جے آر ایف باایم او ایم اے جیسی اسکیمیں ہندوستان میں ہزاروں طلبا کو انکی تعلیم میں معاونت کرتی ہیں، پچھلے سال ایم اے این ایف رکنے سے اقلیتوں میں تشویش پیدا ہوئی ہے کہ یہ طلبا کی تعلیمی ترقی کوروک دے گی اور اعلیٰ ڈگریوں، ایم فل و پی ایچ ڈی میں انکا داخلہ روک دے گا۔ تاہم ایم او ایم اے پری میٹرک اور پوسٹ اسکالرشپ جیسی اسکیمیں بدستور برقرار ہیں اور اقلیتوں کی تعلیم جاری رکھیں گی،تاہم اسطرح کی اسکیموں کا کوئی مستقل مطلب نہیں ہے کہ اس فیلوشپ کیساتھ یا اسکے بغیراقلیتوں کو اپنی تعلیم کا انتظام کرنا ہوگا، اپنی اعلیٰ تعلیم کیلئے جی آر ایف جیسی مراعات کو محفوظ رکھنا ہوگا، لہذا کسی کو اس بات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ اسکوختم کرنااقلیتی طلبابالخصوص مسلمانوں میں اعلیٰ تعلیم میں رکاوٹ بنے گا،ایم اے این ایف فیلوشپ کی عدم موجودگی میں پری میٹرک، پوسٹ میٹرک اور میرٹ کم یعنی چہ مطلع اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے طلباکیلئے اسکالرشپ کی اسکیمیں،مسلم، عیسائی، سکھ بودھ، جین پارسی(زروتشتی)لاکھوں طلباکومستفید ہوتے رہیں گے۔انہوں نے بتایا کہ اندازے کے مطابق 2016-2021 کے دوران اقلیتی طلبہ کیلئے 3.3 کروڑ اورصرف مسلمانوں کے 23 کروڑ تقسیم کیے گئے ہیں، 2016 اور2021 کے درمیان اقلیتی امور کی وزارت نے4 اسکالرشپ میں 9,904 کروڑ روپے تقسیم کیے جو کہ پی ایچ ڈی کی سطح تک میٹرک سے پہلے کی تعلیم کیساتھ ساتھ تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم میں اہل طلبا کی مدد کرتے ہیں، یہ اسکالرشپس اسکولوں،کالجوں اور اعلیٰ تعلیم کے اداروں میں داخلہ لینے کیلئے کم نمائندگی والے گروپوں کے طلبا کیلئے ایک حوصلہ افزا قوت ہیں،یہ اقلیتی نوجوانوں کی کامیابی کیلئے بنیاد فراہم کرتا ہے، یہ دور درازعلاقوں کے لوگوں سمیت پسماندہ طبقے کی ترقی کے عمل میں حکومت کی کوششوں ومداخلتوں کو اجاگر کرتا ہے، تاہم ایم اے این ایف کے تسلسل سے اقلیتی طلباکیلئے اعلیٰ تعلیم میں نفاست کا اضافہ ہوتا لیکن حکومت کے فیصلے عوام کے بہترین مفاد میں ہوتے ہیں اسلئے فیصلے کی پابندی کرنا سب سے بڑا فرض ہے،نتیجہ اخذ کرنے کیلئے ایم اے این ایف کیساتھ یا اسکے بغیر اقلیتوں کو اعلی تعلیم کے حصول کیلئے جدوجہد کرنی ہوگی اور کوئی بھی مایوس کن بیانیہ تعلیم کے حصول کومتاثرنہیں کریگا،بیانیے در حقیقت تقسیم اور بداعتمادی پیدا کرنے کیلئے بنائے جاتے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here