نئی دہلی،24/نومبر(نمائندہ):سوشل ورکر امین الدین نظامی نے آج اپنے صحافتی بیان میں کہاکہ ہندوستان ایک مسابقتی جمہوریت کیساتھ ثقافتی طور پر متنوع ملک ہے اور اسکے ادارہ جاتی میں اچھی طرح جھلکتا ہے، ان اداروں میں زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی نمائندگی کی جاتی ہے، مثلآآخری صدر ایک ایس سی کے بعد ایک قبائلی خاتون صدر ہیں، جو مشرقی ہندوستان کے سب سے الگ تھلگ قبائلی علاقوں میں سے ایک سے تعلق رکھتی ہیں،پارلیمنٹ اور ریاستی مقننہ،جوہندوستان میں قائم کردہ طاقت کی نمائندگی کرتی ہے،مسلمانوں،عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں کی کافی نمائندگی کرتی ہے۔ البتہ گزشتہ چند سالوں میں ہجومی تشدد کے واقعات دونوں برادریوں یعنی ہندو اور مسلمان میں دیکھے گئے ہیں اورمجرموں کوسزادینے کیلئے ہندوستان میں ایک مضبوط امن و امان کیلئے انسٹی ٹیوشنزموجودہیں۔انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کے پسماندہ طبقے جنہیں پہلے کافی نظر انداز کیا گیا تھا، کو مرکز اور ریاستی حکومتوں کی طرف سے بااختیاربنایاجارہاہے،اقلیتوں کی بالعموم اور مسلمانوں کی بالخصوص اس پروپیگنڈے کے فریب کو پہچاننے کی صلاحیت یعنی اقلیتیں خطرے میں تھیں، کا امتحان ہے،اقلیتوں کو خطرے میں ڈالنے کے خیال کو طویل عرصے سے ذاتی فائدے کیلئے فروغ دیاجاتارہا ہے، تقسیم سے قبل محمد جناح نے اسکا بھرپور استعمال کیا، مفاد پرستوں کیلئے اب یہ انکی روز کی روٹی ہے،ملک کی نئی ابھرتی ہوئی مسلم قیادت کو اس نعرے کو مسترد کر دینا چاہیے اور اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے، جو موجودہ حکومت پیش کر رہی ہے۔ہندوستان ایک بڑی قوم ہے جسمیں حیرت انگیز قسم ہے،پچھلی صدی کے دوران جس سیاسی ترقی نے دونوں گروہوں کے درمیان خلیج کو وسیع کیا وہ فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم تھی، ان تنازعات کی میراث اب بھی کبھی کبھار جذبات کو بھڑکاتی ہے۔ تاہم ہندوستانی ثقافت نے ہمیشہ ’تنوع میں اتحاد‘ کے اصول کو برقرار رکھا ہے، ہندوستان نے اپنے شہریوں کی ہمہ وقت سازگار فطرت کیوجہ سے کبھی بھی اپنے آپکو تشدد اور مختلف گروہوں کے درمیان لڑائی جھگڑے سے دوچار نہیں ہونے دیا، آجکی دنیامیں ٹوٹ پھوٹ اور ادارہ جاتی زوال کے خطرات کے پیش نظر، فروغ پذیر جمہوریت کیساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر تنوع کا انتظام کرناایک مشکل کام ہے۔یاسچا مونک جیسے مفکرین کیلئے یہ ایک بہترین تجربہ ہے اور اوسطا ہندوستانیوں کیلئے یہ ایک ’لائیوتجربہ‘ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here