نئی دہلی،26/فروری(محمد ارسلان خان):سینئر ایڈوکیٹ صوفی محمد امجد خان تمنا نے آج کہاکہ ہندوستان فرقہ وارانہ اتحاد وبھائی چارے کی سرزمین و جمہوریت کیساتھ ایک سیکولر ملک ہے، جو مذہبی بنیادوں پر اپنے شہریوں کیساتھ امتیازی سلوک نہیں کرتا،اسکی ’گنگا جمنی تہذیب‘ نے ہمیشہ مذہبی رواداری اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا کام کیاہے،ہندوستانی آئین مسلمانوں کو مذہبی آزادی کی ضمانت فراہم کرنے کے علاوہ حقوق وسہولیات کی برابری کی ضمانت دیتا ہے، اس بات کو 4 فروری 2023 کوکیرالہ کے کوزی کوڈمیں سنی اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے گولڈن ففٹی پروگرام میں سمستھاکیرالہ جملیات العلما کے سکریٹری اور سنیوں کے کنتھا پورم کے رہنماپونمالاعبدالقادرمصلیار نے اجاگر کیااورکہا کہ ہندوستانی مسلمانوں کو مذہبی و تنظیمی سرگرمیوں میں آزادی حاصل ہے،جسکاتجربہ کسی مسلمان یا عرب ملک میں نہیں ہے، متحدہ عرب امارات میں اپنے تجربے کا حوالہ دیتے ہوئے مصلیار نے کہا کہ ہندوستان میں انکی تنظیمی سرگرمیوں میں کوئی رکاوٹ نہیں تھی، لیکن اسطرح کی آزادی سعودی عرب، کویت یا بحرین جیسے ممالک میں محدود تھی،اس بیان پر ردعمل ظاہرکرتے ہوئے مسلم لیگ کیرالہ کے صدر صادقکلی شہاب تھنگل نے مذہبی آزادی کے پیچھے ہندوستانی آئین کی طاقت کو استدلال کیا، جسکا ہندوستان میں مسلمانوں نے تجربہ کیا۔پروگرام کے دوران کنتھا پورم اے پی ابو بکر مصلیار (جو شیخ ابوبکراحمدکے نام سے بھی جانے جاتے ہیں، مفتی ہند، جامعہ مرکز کے چانسلر نے نوجوانوں سے کہا کہ وہ ملک میں ایک مثبت ماحول پیداکرنے کیلئے کام کریں،ملک کے امن وترقی کیلئے لوگوں کو سیکولرازم کا تحفظ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سنی نظریات دہشت گردی اورانتہا پسندی کیخلاف ہیں، کیونکہ دوسرے نظریات کسی چیز کا حل نہیں ہیں،مزیدسی محمدفیضی،چیئرمین کیرالہ حج کمیٹی نے مسلم کمیونٹی پرزوردیاکہ وہ حکومت یاکسی دوسری تنظیم پر تنقید نہ کریں جسکے لیے کمیونٹی خودذمہ دار ہے، بلکہ جہاں ضرورت ہو، خود کو درست کریں،ہندوستان کے مسلمان مذہبی آزادی کے وارث ہیں،یہاں ہر مسلمان بم دھماکے/حملے کے خوف کے بغیر نماز/لبغت اداکرتا ہے جیسا کہ بہت سے اسلامی ممالک میں ہوتاہے،انتہاپسندوں اور دہشت گردوں کا نفرت اور تقسیم کا شیطانی پروپیگنڈہ اکثر مسلمانوں اور انکے قائدین کے درمیان اتحاد کیوجہ سے ناکام ہوجاتاہے،جو ہمیشہ انکامقابلہ کرتے ہیں اورانکی شدیدمذمت کرتے ہیں،ہندوستان کے مسلمانوں اورمسلم تنظیموں نے ہمیشہ شہریوں کیساتھ کندھے سے کندھا ملا کر ملک کیلئے جدوجہد کی، اس سے ہندوستانی مسلمانوں کاجمہوریت میں پختہ یقین ظاہر ہوتا ہے جسمیں ہم آہنگی کی ثقافت،رواداری اور ہمدردی ہے، اسطرح کابین المذاہب ہم آہنگی ملک کی بنیاد کو مضبوط کرنے اور اسکے نتیجے میں ترقی کیلئے ایک ثابت شدہ بنیاد ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here