نئی دہلی،(نمائندہ):تعلیم قوموں کی ترقی اور زوال کی اہم وجہ ہوتی ہے،تعلیم انسان کا کردارسنوارتی ہے اور شعور پیدا کرتی ہے، کسی بھی قوم یا ملک کی ترقی و خوشحالی تعلیم کے بنا ناگریز ہے، مسلمان جب تک علم سے وابستہ رہے دنیا میں انکی حکمرانی رہی۔ تاریخ گواہ ہے کہ بغداد کے کتب خانوں کو ضائع کرنے والے جانتے تھے کہ علم وہنر کے خزانوں کو تباہ کئے بنا کسی بھی قوم کی طاقت ختم نہیں کی جاسکتی، دوسرے جدید معاشی ترقی بھی علم کے حصول کے بغیر ناممکن ہے۔ یہ بات تعلیمی میدان میں گراں قدر خدمات انجام دینے والے معروف کاروباری، ممتازسماجی کارکن اوراین آر آئی الحاج محمد جمال الدین رضوی نے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہی۔ویتنام کے مشہور تاجرجمال الدین رضوی نے کہاکہ ظلمت اور جہالت کی تاریکی علم کی روشنی سے ہی مٹائی جاسکتی ہے، البتہ بچوں کے بہترمستقبل کے تئیں اُنکو ہر طرح سے تعاون کرتے ہیں۔ متعدد رفاہی، سماجی اور غیرسرکاری امدادی تنظیموں سے وابستہ الحاج جمال الدین نے مزید کہاکہ ہم غربت وافلاس اورسماج میں عدم مساوات کامقابلہ کرنے کیلئے ہندوستان اور بیرون ملک میں مختلف مقامات پر تعلیمی اداروں کا قیام چاہتے ہیں جسکا مقصد صرف یہ ہے کہ ہم کامیاب اور باوقار زندگی کے ہدف کو پانے کیلئے تعلیم یافتہ باکردار باشعور اور تربیت یافتہ طلبا ملک کو دیں تاکہ وہ ملک کانام روشن کریں۔ تعلیمی اور کاروباری میدان میں نمایاں خدمات کے اعتراف میں متعدد سرکاری وغیر سرکاری اعزازات سے سرفرازجمال الدین رضوی نے یہ بھی کہاکہ ہم ان بچوں کی تعلیم کی کفالت کی بھی ذمہ داری لیتے ہیں جو وسائل نہ ہونے کیوجہ سے اسکول جانے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ گرچہ تعلیمی تحریک کا سفر فرہاد کی کوہکنی سے زیادہ جاں گسل اور پرخطر ہے لیکن نیت میں اخلاص اورعزم میں پختگی ہو تو یہ سنگلاخ راستے بھی آسانی کے ساتھ عبور کیے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہماری نگاہ منزل کی جانب ہے اورہمارا تعلیمی سفر کامیابی و کامرانی کیساتھ جاری ہے۔ الحاج جمال الدین کہتے ہیں کہ حالات نامساعد کیوں نہ ہوں لیکن علم کی شمع جلانے کیلئے ہمیں جو بھی قیمت چکانی پڑیگی ہم چکائیں گے۔ انکا یہ بھی کہناتھا کہ ہم سرسید کے خوابوں کی تعبیر کے مطابق طلباتیار کررہے ہیں کہ اُنکے ایک ہاتھ میں قرآن اور ایک ہاتھ میں عصری علوم اور سرپر لاالہ الا اللہ کاتاج ہو، آپ کہہ سکتے ہیں کہ وزیراعظم نے بھی ایک مرتبہ کہا تھا کہ مسلم طلبا اسطرح تعلیم حاصل کریں کہ اُنکے ایک ہاتھ میں قرآن اور ایک ہاتھ میں کمپیوٹرہو۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ ہم سماج کی فلاح وبہبود گی کیلئے بھی ہماری ٹیم خدمات انجام دینے میں مصروف ہے،ساتھ میری ہمہ وقت کوشش و جستجو رہتی ہے کہ گنگا جمنی تہذیب اور بقائے باہمی ہم آہنگی کو فروغ دوں،کیو نکہ موجودہ وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here